Monday, February 27, 2012

اردو

کل بسمہ نےاپنی مادری زبان میں بول کر سنایا اور کہا کے باقی لوگ بھی اپنی اپنی مادری زبانوں میں بولیں۔ یہ میرے لئے بظاہر کوئ بڑا مسلہ نہیں تھا کیونکے میری مادری زبان اردو ہے اور میں صبح شام لوگوں سے اردو میں بات کرتا ہون۔ مگر جب میں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ میں اردو میں کیا کہونگا اور صرف اردو میں کیسے کہونگا تو مجھے یہ احساس ہوا کہ میں روز مرا کی زندگی میں جو اردو بولتا ہوں وہ اردو نہیں ہے۔ بلکے یہ کہنا چاہیے کے اردو کی خالص شکل نہیں ہے۔ یہ اصل میں اردو اور انگریزی کی ایک کھچڑی سی ہے جو میں نے اور میرے ہم عمر اور لوگوں نے اپنا لی ہے۔ اور اس حد تک اپنا لی ہے کے میں صرف اردو میں اپنی بات بیان کرنے کی سلاحیت کھو چکا ہوں۔

میں بیان نہیں کرسکتا کہ یہ میرے لئے کتنی تکلیفدے بات ہے۔ کیونکے آج تک میں اپنا شمار ان لوگوں میں کرتا تھا جو اردو اچھی طرح بول اور پڑھ سکتے ہیں۔ غالب اور میر کو سمجھنا تو دور کی بات، یہاں حال اتنا برا ہے کہ چھوٹی سی گفتگو بھی صرف اردو میں نہیں کرسکتا۔

اگر آپ مجھ سے اس نالایقی کی وجہ پوچھیں تو میں شاید سستی کو وجہ ٹھیراوں، مگر یہ جواب میرے لئے بھی ناکافی ہے ۔ اس بات کا تعین کرنے کے لئے کے ہم اتنی آسانی سے اس خوبصورت زبان کوتباہ کیوں کر رہے ہیں مجھے اپکی رائے کی ضرورت ہے۔